Tuesday, November 3, 2009

گناہ کا سراپ

گناہ کا سراپ

اس شہر کے بازار میں
سبھ گنہگار ہیں
کسی نی عبائے عصمت پہن کے رکھی ہے
کسی کے دستار علم گناہ کے رنگ سی لال ہے
کوئی مذہب کے تلوار لیے
جنت کا حقدار بننے کا سامان جمع کرنی کے عمل میں مصروف ہے-
کسی نے تہذیب کے تبدیلی کا ٹھیکہ لیا ہوا ہی
اور کوئے انسان کے سوئے ہوئے شعور کو اجاگر کرنی پ مصر ہے
کسی نے تصوف کا لبادہ َ اواُڑَہ کے رکہ ہی
اور کوئی گیان اوردھیانکے گیت گا رہا ہی
ہر ایک گاہ حیات پہ ایک شور ہجوم ہے
ہر ایک کے جنت برین اعلا و احسن ہے
یہ صاحب شریعت-زمانہ کا فتویٰ حق ہے
اور ہم تھے کا ہر ایک آئینہ وجود میں اپنا عکس گنہگار کا چہرہ لگا
اور زمانہ تھا کہ اپنا روز کا گناہ صبح کو کچہری کے ڈھیر پہ بھینک کہ اطمینان کے سانس لیتا تھا
مگر گناہ کے بدبو شہر کے ہر ایک کونی میں مشک حیات کے مانند جھپنی سی نہ جھپنے تھے
گناہ کے ننگی پن کو جھپانی کےلیے سبھینی اپنی آنکھوں پہ رنگین چشمے پہن رکھی تھے
ہونا اور نہ ہونا ایک دِلدے وقت میں دھنس کے رہ گیا تھا
تحقیق پرانی زمانی کے غا روں میں لکھی ہوئے پتھر کے دور کے کوئی گھمشدا تحریر ہی
جسی پوجتا تو سبھ کوئی ہی مگرھقیقت تحریر جاننا مضر صحت ہی
خیال زیست زنگ زدہ پرانی کشتی کے ملبی کے مانند
بس لوہاوجود پگھوانے کے بعد کسی اور وجود کے تشکیل مین صروف عمل میں ہے
بننا ، ہونا ، اور ہوجانا
بس ایک طلسم ہوشربا تھا-رقص جنوں تھا -بے سمت راستی -لا حاصل راہیں
گناہ کے انسانی حقوق کے ترجمان انجمنیں گناہ کے مظلومیت کے آہ زاری میں گریہ گر------
کوئی آسمان کے کھڑکی کھولو
کوئی زمین برد ہونی کے ر ا ہ بتاؤ -
ہونا کتی کے کاٹی ہوئے دم کے طرح -
ہونا -نا ہونا -ذات کے نفی -حیات سی جنگ
فلسفائے حیات کمری کے ا ونچی جگہ پ کپڑوں کے لبادے میں اوڑَہے ہوئے مقدس کتاب کے مند جیسی کوئی نہیں پڑھتا
چلو ابراہیم بن ادمم کے پہاڑی پ بنی ہوئے مسکن پ کجھ دیر ٹہریں-سانس کے اٹکی ڈھوری الجھائیں -
کسی چھوٹی سی بچی کے بات پ ہنس کے کائنات کے غم بھلا ییں
چلو چپ کے غار میں اکیلی پن کے دیئے جلائیں
چلو کسی شام پتھرکے بن کے چپ ہونی کے سدہ لگائیں
چلو ہم تم ہو جائیں
چلو تم ہم ہو جا ا و
چلو گم ہونی والی گلی میں چپ چاپ سی گم ہوجانے
جہاں سی واپسی کا کوئی راستہ نہ ہو ---

2 comments:

Vidia Paramita said...

Hi Chang! What is it about?

Abdul Haque Chang said...

It is about the sins we do everyday but we hide.