Saturday, January 30, 2010

الجھاؤ

الجھاؤ
درد کے رات اتنی چھوتی اور درد کا دن اتنا لمبا کیوں ہی؟

گر موت ہے زندگی کا انت ہی تو یہ جینا کیوں ہی؟
شہر کے ساری اکابر-ا علم مکتب کے مسخری کیوں ہیں؟
علم کا ڈونگ ہے کرنا ہی تو یہ تماشا کیوں ہی؟
ان دیداوروں کے دید کیا کہنا اس شہر کے لوگ اتنی اندھی کیوں ہی؟
حیات بس ا وراق کے قید میں بند کیوں ہی؟
خواب کوئی نہیں دیکھتا اس شہر میں اب بس ،بہت سوچتا ہوں کےیہ لوگ آخر زندہ کیوں ہیں؟
بےحسی کے اس بڑی بازار میں جینا آخر کیوں ہی؟
ہمیں نہیں معلوم یہ کفر کیا -اسلام کیا ہی؟مگر پھر بھی یی مں اتنا منکر کیوں ہی؟
گر نہیں خدا تو انکار کس کا اقرار کس کا ؟پھر جانی کیوں یہ الجھاؤ کیوں ہی؟