Saturday, September 14, 2013

Why کیوں

اے خُدا، تُو نے کیوں آدمی کو بنایا؟
یہی فریاد ہے، اک دل شکستہ کی صدا
میں ترے حضور، نہ کسی جاہ سے
بلکہ عاجزی سے فقط، سوال کرتا ہوں

کیا تو
اُس بستی کے فقیروں پر
رمضان کے ان لمحوں میں
رحم کرے گا؟
کہ ان کے گناہ
کسی بوند کی صورت
تیرے عرش سے دھل جائیں؟

کیا
ایک پل کو
مجھے اپنا عکس بنا دے گا؟
اور خود —
میری مانند کوئی تنہا بشر ہوگا؟

اگر میں بھٹک گیا ہوں
تو معاف کر
کہ میں تیری خدائی کے بھیدوں سے
بےخبر رہا

تُو کون ہے؟
یہ راز اب تک کیوں پوشیدہ ہے؟
اور میں —
میں اس فقیری کے دکھ کو
اک تماشا نہیں سمجھتا
بلکہ ہر لمحہ
اک خنجر ہے، جو چپ چاپ کچوکے دیتا ہے

کیا تیرے گھر کا بھی کوئی در ہے؟
جہاں جا کے
میں دربدر ہونے سے بچ سکوں؟
یا فقط
دیواریں ہی ہیں
خامشی کی؟

میں کہاں پاؤں
تیری حکمتوں کی کنجی؟
جب ہر راہ
اک بند دروازہ ہو
اور نگاہ —
کہ اب دھندلا چکی ہے
اشکوں کی گرد میں

No comments: