کوئی لمحہ تیری بن بھی ہوتا ای خدا؟
کبھی مجھی بھی اس ذات کی قید سی تنہائی ملتی -
ہر طرف ہر جگہ وہی منظر
کچھ تو بدلہ ہوتا -کجھ تو بدلہ ہوتا -
میں مانتا ہوں کی میں ہی اس شہر میں سب سی بڑا گنہگار
-مگر تو اپنی عبات کا بھی تو قدر کر -
الجھہ گیا ہوں جینی سی
-ایک مردارسا جسم ہی - دکھیلتا بھرتا ہوں -
ہر ایک صبح جینی کی تمنا لئے اپنی لاش کو تنہائی کی قید میں دفناتا ہوں -
تماشی نفس کی ڈورروز ناچواتی -
زندگی سرکس کی ہیچڑی کی طرح جو رونی کو بھی ہنستا ہی-
جس گاہ پی سکوت کا گمان ہوا -شور ہی شور تھا -
جینا بھی ایک مذاق ہی مگر اب تو خود بھی بی رونا اتا ہی-
جانی کیا ہوگیا ہی -
کوئی تو ایسا مکان ہو جو گھر لگی
کوئی تو انسان ہو جو انسان لگی ......!
ذات کا قید عذاب ہی -
میں کہاں جاؤں اس جسم کی جنازی کو لے کی -
کوئی جائ پناہ نہیں -
وقت کی زنجیر ہر رہ پی قید نفس کی داستان سناتی ہی -
No comments:
Post a Comment