آج پھر نفس کے بازار میں
ہوس کے کتے کو ملامت ملال کرتی ہیں
میں حیران ہوں خہواشوں کے خدا کیسی کیسی سوال کرتی ہیں
عبرت کدہ ہی جہاں دیداورروں کے دید میں
ایک بھٹکتا ہوا انسان ہی دشت زیست میں --
نہیں معلوم کیا ،کیا ہی ؟
اس جوٹ کی بازار میں سب کاروبار ہی
ایک سرآپ ہی جہاں کے طلسم نظر -
ایک جوٹ ہے سچ کا لبادہ -
تلاش کس کے ہی؟
وہ کون ہی ؟
یہ ظاہر کے منظر -وہ با طن کے اسرار -
یا اللاہی یہ ماجرا کیا ہی؟
نہیں کوئی باہر تو اندر کون ہی?
فرد گر سماج کا مظہر ہے تو اتنا تنہا کو ہی ؟
گر واقعی خد ا ہی تو آخر یہ ہنگامہ کیوں ہی ؟
وو آتا کیوں نہیں سامنی ؟
گر موسیٰ کوہ طور پہ نہ سہی سگا تیری تجلی تو میرا قصور کیا ہی ؟
گر ہونا ہی ہونا ہی تو یہ منطق حیات کیوں ہی؟
No comments:
Post a Comment