الفاظ کے صدّا
آج ایک ماہر لسانیات نے
انوکھی لغات انسانی تخلیق کے ہے
جہاں امکان نام کا کوئی مکان نہیں
جہاں راستی کہیں نہیں جاتی
جہاں سوچ کا گھر مغفل ہی ازل سے
جہاں الفاط کا کھیل وجود انسانی کے فکر کا انکاری ہے
جہاں سوچ کھوٹا سکا ہے -
میں سوچتا ہوں وجود انسانی اتنا چھوٹا کیوں ہے کہ اسس اتنی بڑی کائنات میں کہے سما ہے نہی پا تا ؟
کاش کوئی آسمان کو دیکھتا جو کسی آرام کے بغیر ازل سی زمین کو دیکھ رہا ہی
کاش کوئی سمندر کو دیکھتا جو روز محبت کا روز پی کے بھی زندہ ہے-
No comments:
Post a Comment