Monday, January 9, 2012

First Strike

32 Matches
Strike On Box Matches 

+

 

تیری ماچس  کی  ڈبیا میں
وہ بتیس تیلیاں -- کیا اس شریرکی سرد خانی کو حدت دے سگی گی ؟
وہ کالی روڈ پہ دھنسا ہوا سنہری تالا-- اس  کی  چابی  وہ  گم ہونی   والی گلی  میں تلاش کرتی رہی-- 
ہاں مگر یہ کیسے ممکن ہی کہ وجود کی دروازے  کی چابیاں یونہی سڑکوں پہ بکھری سی ملیں-----
ہاں مگر جیسی نہ تم ہم سی ملے
ہاں مگر جیسی نہ  ہم تم سی  ملے--
کیا یہ سچ نہیں کہ محبت سورج  کی طرح سب کی لیے ہی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ہاں مگر کون سمجتا ہی یہ چھوٹی سی باتیں اس بڑی
سی  سنسار  میں !!!
ہم تو پاگل ہیں -- مگر -ہوش والو زرا یہ تو بتاو یا الہی   یہ ماجرا کیا ہی ---

کیا ہونا وجود کی  اکیلی سمندر میں اک بٹکتی  سی کشتی کا نام  ہی ؟؟؟؟
کیا اب کی  بار ہم   مل کی نہیں بچھڑیگیں --؟

بس اک یہی سوال ہی -----------

-کہ  بکھرتی وقت میں  جانی  کیا کچھ  بکھرتی  والا ہی  !!!!!
  بس  یہی  اک یہی ڈر ہی ورنہ سب خیر ہی  !!!!!!


+

Caution : Close box Before Striking


(:= :) :( =:)(:= :) :( =:)(:= :) :( =:)(:= :) :( =:)






س یہی ایک ڈر ہے"


تیری ماچس کی ڈبیا میں
وہ بتیس تیلیاں —
کیا جلتی یادوں کی
سرد چپ کو
حدت دے سکیں گی؟

سڑک کے کنارے
دھنسے ہوئے
اس سنہری تالے کی چابی
اب بھی
گُم شدہ گلیوں میں
پھرتی ہے...
کبھی دیواروں سے پوچھتی ہے
کبھی خود سے روٹھ جاتی ہے۔

کیا ممکن ہے—
کہ وجود کے دروازے کی چابیاں
یونہی خاک میں
بے نام ہو جائیں؟
جیسے ہم تم سے ملے نہیں،
اور تم ہم سے۔

محبت—
کیا سورج نہیں
جو سب کے لیے چمکتا ہے؟
پھر کیوں
ہر دل اندھیرے میں ہے؟
کون سمجھے گا
یہ چھوٹی چھوٹی باتیں
اس بڑی دنیا میں؟
جہاں احساس
بازار میں
وزن تول کر بکتا ہے۔

ہم تو پاگل ہیں،
یاد میں بھی، خواب میں بھی—
مگر ہوش والے؟
اے خدا!
تو بھی کسی اور خدا کا بندہ تو نہیں؟

کیا ہونا
اک اکیلی کشتی کا
وسعتِ وجود کے سمندر میں
بس یہ ہی تو ہے:
بے پتوار، بے کنار، بے یقین۔

کیا اب کی بار
ہم بچھڑیں گے نہیں؟
کیا وقت
اپنے بکھرتے لمحوں سے
رحم کی کوئی مہک لائے گا؟

بس یہی ایک سوال ہے—
جو ہر شب
میرے تکیے کے نیچے
اک خاموش چیخ کی طرح
سو جاتا ہے۔

بس یہی ایک ڈر ہے—
ورنہ سب خیر ہے۔


(:= :) :( =:)
خبردار: ماچس جلانے سے پہلے ڈبیا بند کر لیجیے—
کہیں نظم نہ جل جائے... یا دل۔














No comments: