Friday, January 14, 2011

I


صحرا میں سی صدا ائے
اب بازغشت کی گمازی غم کی راہیں اداسی کی دریا میں مغا رک ہیں -
علم کے چادر کا بھرم ٹوٹ چکا ہی
بس ایک چپ کا روزہ پہن کی رکھا ہی ہم جاہلوں نے عقل والوں کی بستی میں
بدھا تم کونسی رات کی شام تھے ؟
ہم تو حیات کی سوگ مے گمپزیدہ ہی
-یا کیا تھا
-کی کھو کوئی ہی اور وو ہے بھی نہیں
سر رات و شام دریدہ دل کا حلول ہی
یا جو رستا ہی تمام کا
وو جو کوئی نہیں جانتا
وو میں جانی کہا
کون کو اپنا خود گوان بیٹھا