Monday, February 15, 2010

نفس




آج پھر نفس کے بازار میں
ہوس کے کتے کو ملامت ملال کرتی ہیں
میں حیران ہوں خہواشوں کے خدا کیسی کیسی سوال کرتی ہیں
عبرت کدہ ہی جہاں دیداورروں کے دید میں
ایک بھٹکتا ہوا انسان ہی دشت زیست میں --
نہیں معلوم کیا ،کیا ہی ؟
اس جوٹ کی بازار میں سب کاروبار ہی
ایک سرآپ ہی جہاں کے طلسم نظر -
ایک جوٹ ہے سچ کا لبادہ -
تلاش کس کے ہی؟
وہ کون ہی ؟
یہ ظاہر کے منظر -وہ با طن کے اسرار -
یا اللاہی یہ ماجرا کیا ہی؟
نہیں کوئی باہر تو اندر کون ہی?
فرد گر سماج کا مظہر ہے تو اتنا تنہا کو ہی ؟
گر واقعی خد ا ہی تو آخر یہ ہنگامہ کیوں ہی ؟
وو آتا کیوں نہیں سامنی ؟
گر موسیٰ کوہ طور پہ نہ سہی سگا تیری تجلی تو میرا قصور کیا ہی ؟
گر ہونا ہی ہونا ہی تو یہ منطق حیات کیوں ہی؟